اتر پردیش : سہارنپور12 مارچ / یہ معاملہ ہے اتر پردیش کے سہارنپور کا ، ایک شخص ہے جس کا نام ہے وش سنگھ کمبوج ، یہ شخص ایک ہندو وادی سنگھٹن چلاتا ہے ۔ یہ شخص اپنے آپ کو وش سنگھ چودھری بھی کہتا ہے اور اس کی سنگھٹن کا نام ہے " ہندو یووا یودھا ، اس سنگھٹن کی آڑ میں یہ ہمیشہ مسلمانوں کو بدنام کرنے کی الگ الگ سازش رچتا ہے ۔ کبھی گئو کشی نام پر مسلمانوں کو بدنام کرتا ہے تو کبھی سڑکوں پر دھرنا دیتا ہے ، مسلمانوں کے خلاف کارروائی کی مانگ کرتا ہے ۔ اور اس کا یہ پیشہ ہے ۔ رپورٹس کے مطابق اس شخص کے خلاف 7 سے زیادہ مقدمات بھی درج ہیں۔ (جاری)
حال ہی میں اس شخص نے جو کیا اسے پڑھ کر آپ کے ہوش اڑ جائینگے ۔ حال ہی میں اس نے سہارنپور امبالہ ہائی وے کو بند کردیا ۔ رپورٹس کے مطابق اس شخص نے چار گائے کے کٹے ہوئے سروں کو ہائی وے پر لا کر دکھ دیا تھا ۔ اس کے بعد اس شخص نے اپنی سنگھٹن کے تمام ممبران کو بلا لیا اور ہائی وے کو جام کردیا تھا ۔ اس کے بعد یہاں امبالہ ہائی وے اتھارٹی کے آفیسران اور پولیس آجاتی ہے۔ پولیس کے لگاتا روکنے پر بھی وہ شخص اپنا احتجاج جاری رکھتا ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس شخص نے اور اس کی سنگھٹن سے جڑے لوگوں نے بھی اسوقت پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور جب پولیس آفیسر نے مقدمہ درج کرنے کی بات کی تو اس شخص نے اپنا احتجاج بند کیا اور بلاک ہائی وے کو دوبارہ جاری کیا گیا ۔ (جاری)
اس کے بعد سہارنپور پولیس تفتیشں میں جٹ گئی ،کہ آخر یہ ماجرا کیا ہے ۔ اس معاملے میں پولیس نے باریک بینی سے جانچ کی اور یہ بات سامنے آئی کہ وش سنگھ چودھری کی جانب سے امبالہ ہائی وے پر رکھنے جانے والے گائے کے کٹے ہوئے سر پرانے ہیں ۔ اور اسی کی بناء پر پولیس نے وش کو گرفتار کرلیا ۔ اب پولیس سے جان چھڑانے کیلئے یہ شخص لگاتا پولیس سے جھوٹ بولتا رہا اور جب پولیس نے سخت ایکشن لیا تو اس نے اپنا جرم اسطرح قبول کیا کہ " میرا ایک دوست ہے ، جس کا نام پپو قریشی" ہے ۔ یہ گائے کی ہڈیاں اور کٹے ہوئے سر اسی پپو قریشی نے مجھے 50 ہزار روپئے میں دیئے ہیں ۔ وش سنگھ کے بقول ، پپو اور میری بات چیت ہوئی، جس میں پپو نے کہا تھا کہ تم یہ ہڈیاں لیکر جاؤ اور امبالہ ہائی وے پر رکھ کر راستہ جام کردو ۔ وش سنگھ کے مطابق ، پپو نے مزید کہا تھا میں تمہیں اسوقت بتاؤنگا کہ اس معاملے میں کس کو پھنسانا ہوگا ۔ اور پپو نے وعدہ بھی کیا تھا کہ وہ اس احتجاج کے شروع ہوتے ہی کچھ دیر بعد وہ بھی شامل ہوگا ۔ لیکن پپو قریشی کے موقع پر پہنچنے سے پہلے ہی سہارنپور پولیس پہنچ گئی تھی جس کی وجہ سے مجھے پولیس نے گرفتار کیا ۔ (جاری)
اگرہم سہارنپور پولیس کی بات کریں تو پولیس پپو قریشی نام کے شخص کو تلاش کرنے میں مصروف ہے جبکہ وش سنگھ چودھری فی الحال پولیس حراست میں بتایا جارہا ہے ۔ آپ کو بتا دیں کہ گئو ذبیحہ کے نام پر الگ الگ حربے استعمال کر کے مسلمانوں کو بدنام کرنے اور ان کو پھنسانے کیلئے سازشیں رچی جارہی ہیں ۔ اس معاملے کا پردہ فاش ہوتے ہی وش سنگھ کی حقیقت سامنے آئی اور مسلمانوں کو لیکر ان کے تمام عزائم پر پانی پھر گیا ہے ۔
0 تبصرے