ممبئی: مہاراشٹر میں اب جھٹکا مٹن بیچنے والی دکانوں کا رجسٹریشن کیا جائے گا اور ان دکانوں کا سرٹیفکیشن صرف ہندوؤں کو دیا جائے گا۔ پیر کے روز ریاستی وزیر نیتیش رانے نے "ملہار سرٹیفکیشن" کے آغاز کا اعلان کیا۔ نیتیش رانے کے اس اعلان کے بعد مہاراشٹر میں مٹن کے مسئلے پر سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ اس معاملے پر مسلم اراکین اسمبلی نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نیتیش رانے کے اعلان پر طنز کیا ہے۔
مہاراشٹر اسمبلی میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر امین پٹیل نے کہا کہ وہ جھٹکا مٹن نہیں بلکہ حلال مٹن ہی کھائیں گے کیونکہ یہ سب سے زیادہ 'ہائجینک' (صحت بخش) مٹن ہوتا ہے۔(جاری)
"حلال مٹن پر ہندو-مسلمان نہ کریں"
کانگریس لیڈر امین پٹیل نے کہا، "میں حلال مٹن ہی کھانا پسند کرتا ہوں، اور وہی کھاؤں گا۔ جھٹکا مٹن میں مسئلہ یہ ہے کہ اس میں کچھ خون باقی رہ جاتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ خوراک صحت بخش ہونی چاہیے۔ حلال مٹن پوری دنیا میں سب سے زیادہ صحت بخش مانا جاتا ہے۔ یورپ اور امریکہ میں بھی حلال مٹن کی کافی مانگ ہے۔ حلال مٹن کے معاملے کو ہندو-مسلمان کا مسئلہ نہ بنایا جائے۔"
اپنے بیان میں امین پٹیل نے نیتیش رانے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ "کل نیتیش رانے مٹن کھا رہے تھے، میں اسمبلی میں ان سے پوچھوں گا کہ انہوں نے کون سا مٹن کھایا ہے۔"(جاری)
"اسلام میں حلال طریقہ پسند کیا جاتا ہے"
وزیر نیتیش رانے کے اعلان کے بعد سماج وادی پارٹی کے لیڈر رئیس شیخ نے بھی بیان دیا۔ رئیس شیخ نے "حلال" اور "جھٹکا" کے تنازع پر بات کرتے ہوئے کہا، "حلال طریقے میں جانور کا گلا آرام سے کاٹا جاتا ہے، جس سے خون مکمل طور پر بہہ جاتا ہے۔ تمام بیماریوں کی جڑ خون میں ہوتی ہے، اور جب خون مکمل نکل جاتا ہے، تو گوشت زیادہ محفوظ ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام میں حلال طریقہ پسند کیا جاتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا، "نیتیش رانے 'ملہار سرٹیفکیٹ' کا آغاز کر رہے ہیں تو ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ وہ مٹن کا نیا کاروبار شروع کر رہے ہیں، تو انہیں مبارکباد۔ ہندو سماج پر کوئی زبردستی نہیں کرتا، وہ خود خرید کر لاتے ہیں اور کھاتے ہیں۔"
0 تبصرے