آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (آے آئی ایم پی بی) نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے خلاف احتجاج میں تیزی پیدا کر دی ہے۔ اسی سلسلے میں 19 اپریل کو حیدرآباد میں ایک عوامی جلسہ منعقد کیا جائے گا۔ یہ جلسہ اے آئی ایم پی بی کے صدر خالد سیف اللہ رحمانی کی قیادت میں دارالسلام (اے آئی ایم آئی ایم ہیڈکوارٹر) میں شام 7 بجے سے رات 10 بجے تک ہوگا۔(جاری)
حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے بتایا کہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے مسلم پرسنل لا بورڈ کے اراکین اور دیگر مسلم تنظیمیں اس عوامی جلسے میں شرکت کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس جلسے میں تقریر کریں گے اور عوام کو بتائیں گے کہ وقف ترمیمی ایکٹ مسلمانوں کے حق میں نہیں ہے۔ اویسی نے کہا کہ ہم وقف کمیٹی کے اراکین سے بھی بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور اگر ان کا شیڈول اجازت دے تو وہ بھی جلسے میں شریک ہو سکتے ہیں۔(ویڈیو)
"بی جے پی نے کالا قانون بنایا"
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اس قانون کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ یہ آئین کے آرٹیکل 14، 15، 25، 26 اور 29 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کا مقصد مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ نہیں بلکہ وقف املاک پر قبضہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے اپنی اتحادی جماعتوں کی مدد سے یہ کالا قانون بنایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اس قانون پر نظر ثانی کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔(جاری)
-پانچ اپریل کو صدر جمہوریہ نے دی منظوری
قابل ذکر ہے کہ صدر دروپدی مرمو نے 5 اپریل کو وقف (ترمیمی) بل 2025 کو منظوری دی تھی، جسے حال ہی میں پارلیمنٹ نے پاس کیا تھا۔ اس سے پہلے دہلی کے جنتر منتر پر بھی وقف ترمیمی بل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے، جن میں مختلف مسلم تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔
0 تبصرے